EN हिंदी
سجائیں محفل یاراں نہ شغل جام کریں | شیح شیری
sajaen mahfil-e-yaran na shaghl-e-jam karen

غزل

سجائیں محفل یاراں نہ شغل جام کریں

شاہد اختر

;

سجائیں محفل یاراں نہ شغل جام کریں
تو اور کیسے ترے غم کا احترام کریں

کسے بلائیں چناروں میں آدھی رات گئے
اگر کریں تو کسے صبح کا سلام کریں

بسائیں قاف تصور میں اک پری وش کو
کچھ آج عشرت ہجراں کا اہتمام کریں

جلوس شعلہ رخاں کس طرف کو گزرے گا
کوئی بتائے کہاں اہل دل قیام کریں

چلو کہ خیمۂ محبوب کوئی دور نہیں
اٹھو کہ آج کی شب میں جنوں کا نام کریں

ہمارے جام میں مے بھی ہے خون دل بھی ہے
یہ دیکھنا ہے خدا والے کیا حرام کریں