سجائیں محفل یاراں نہ شغل جام کریں
تو اور کیسے ترے غم کا احترام کریں
کسے بلائیں چناروں میں آدھی رات گئے
اگر کریں تو کسے صبح کا سلام کریں
بسائیں قاف تصور میں اک پری وش کو
کچھ آج عشرت ہجراں کا اہتمام کریں
جلوس شعلہ رخاں کس طرف کو گزرے گا
کوئی بتائے کہاں اہل دل قیام کریں
چلو کہ خیمۂ محبوب کوئی دور نہیں
اٹھو کہ آج کی شب میں جنوں کا نام کریں
ہمارے جام میں مے بھی ہے خون دل بھی ہے
یہ دیکھنا ہے خدا والے کیا حرام کریں

غزل
سجائیں محفل یاراں نہ شغل جام کریں
شاہد اختر