EN हिंदी
سہما سہما ہر اک چہرہ منظر منظر خون میں تر | شیح شیری
sahma sahma har ek chehra manzar manzar KHun mein tar

غزل

سہما سہما ہر اک چہرہ منظر منظر خون میں تر

جتندر پرواز

;

سہما سہما ہر اک چہرہ منظر منظر خون میں تر
شہر سے جنگل ہی اچھا ہے چل چڑیا تو اپنے گھر

تم تو خط میں لکھ دیتی ہو گھر میں جی گھبراتا ہے
تم کیا جانو کیا ہوتا ہے حال ہمارا سرحد پر

بے موسم ہی چھا جاتے ہیں بادل تیری یادوں کے
بے موسم ہی ہو جاتی ہے بارش دل کی دھرتی پر

آ بھی جا اب آنے والے کچھ ان کو بھی چین پڑے
کب سے تیرا رستہ دیکھیں چھت آنگن دیوار و در

جس کی باتیں اماں ابو اکثر کرتے رہتے ہیں
سرحد پار نہ جانے کیسا وہ ہوگا پرکھوں کا گھر