EN हिंदी
سہما سہما ڈرا سا رہتا ہے | شیح شیری
sahma sahma Dara sa rahta hai

غزل

سہما سہما ڈرا سا رہتا ہے

گلزار

;

سہما سہما ڈرا سا رہتا ہے
جانے کیوں جی بھرا سا رہتا ہے

کائی سی جم گئی ہے آنکھوں پر
سارا منظر ہرا سا رہتا ہے

ایک پل دیکھ لوں تو اٹھتا ہوں
جل گیا گھر ذرا سا رہتا ہے

سر میں جنبش خیال کی بھی نہیں
زانوؤں پر دھرا سا رہتا ہے