سہما سہما ڈرا سا رہتا ہے
جانے کیوں جی بھرا سا رہتا ہے
کائی سی جم گئی ہے آنکھوں پر
سارا منظر ہرا سا رہتا ہے
ایک پل دیکھ لوں تو اٹھتا ہوں
جل گیا گھر ذرا سا رہتا ہے
سر میں جنبش خیال کی بھی نہیں
زانوؤں پر دھرا سا رہتا ہے
غزل
سہما سہما ڈرا سا رہتا ہے
گلزار