EN हिंदी
سفر سے لوٹ جانا چاہتا ہے | شیح شیری
safar se lauT jaana chahta hai

غزل

سفر سے لوٹ جانا چاہتا ہے

شکیل جمالی

;

سفر سے لوٹ جانا چاہتا ہے
پرندہ آشیانہ چاہتا ہے

کوئی اسکول کی گھنٹی بجا دے
یہ بچہ مسکرانا چاہتا ہے

اسے رشتے تھما دیتی ہے دنیا
جو دو پیسے کمانا چاہتا ہے

یہاں سانسوں کے لالے پڑ رہے ہیں
وہ پاگل زہر کھانا چاہتا ہے

جسے بھی ڈوبنا ہو ڈوب جائے
سمندر سوکھ جانا چاہتا ہے

ہمارا حق دبا رکھا ہے جس نے
سنا ہے حج کو جانا چاہتا ہے