EN हिंदी
سفر کے ساتھ سفر کی کہانیاں ہوں گی | شیح شیری
safar ke sath safar ki kahaniyan hongi

غزل

سفر کے ساتھ سفر کی کہانیاں ہوں گی

خلیل تنویر

;

سفر کے ساتھ سفر کی کہانیاں ہوں گی
ہر ایک موڑ پہ جادو بیانیاں ہوں گی

غریب شہر سخن آشنا کو ترسیں گے
ہم اہل غم کے لیے غم کی وادیاں ہوں گی

تمام راستہ کانٹوں بھرا ہے سوچ بھی لے
قدم قدم پہ یہاں بدگمانیاں ہوں گی

بنے بنائے ہوئے راستوں کو ڈھونڈیں گے
وہ جن کے ساتھ میں مردہ نشانیاں ہوں گی

رگوں سے درد کا رشتہ بھی چھوٹ جائے گا
پھر اس کے بعد سلگتی خموشیاں ہوں گی