صدیوں سے راہ تکتی ہوئی گھاٹیوں میں تم
اک لمحہ آ کے ہنس گئے میں ڈھونڈھتا پھرا
ان وادیوں میں برف کے چھینٹوں کے ساتھ ساتھ
ہر سو شرر برس گئے میں ڈھونڈھتا پھرا
راتیں ترائیوں کی تہوں میں لڑھک گئیں
دن دلدلوں میں دھنس گئے میں ڈھونڈھتا پھرا
راہیں دھوئیں سے بھر گئیں میں منتظر رہا
قرنوں کے رخ جھلس گئے میں ڈھونڈھتا پھرا
تم پھر نہ آ سکو گے بتانا تو تھا مجھے
تم دور جا کے بس گئے میں ڈھونڈھتا پھرا
غزل
صدیوں سے راہ تکتی ہوئی گھاٹیوں میں تم (ردیف .. ا)
مجید امجد