EN हिंदी
سچ یہ ہے بیکار ہمیں غم ہوتا ہے | شیح شیری
sach ye hai be-kar hamein gham hota hai

غزل

سچ یہ ہے بیکار ہمیں غم ہوتا ہے

جاوید اختر

;

سچ یہ ہے بیکار ہمیں غم ہوتا ہے
جو چاہا تھا دنیا میں کم ہوتا ہے

ڈھلتا سورج پھیلا جنگل رستہ گم
ہم سے پوچھو کیسا عالم ہوتا ہے

غیروں کو کب فرصت ہے دکھ دینے کی
جب ہوتا ہے کوئی ہمدم ہوتا ہے

زخم تو ہم نے ان آنکھوں سے دیکھے ہیں
لوگوں سے سنتے ہیں مرہم ہوتا ہے

ذہن کی شاخوں پر اشعار آ جاتے ہیں
جب تیری یادوں کا موسم ہوتا ہے