سچ یہ ہے بیکار ہمیں غم ہوتا ہے
جو چاہا تھا دنیا میں کم ہوتا ہے
ڈھلتا سورج پھیلا جنگل رستہ گم
ہم سے پوچھو کیسا عالم ہوتا ہے
غیروں کو کب فرصت ہے دکھ دینے کی
جب ہوتا ہے کوئی ہمدم ہوتا ہے
زخم تو ہم نے ان آنکھوں سے دیکھے ہیں
لوگوں سے سنتے ہیں مرہم ہوتا ہے
ذہن کی شاخوں پر اشعار آ جاتے ہیں
جب تیری یادوں کا موسم ہوتا ہے

غزل
سچ یہ ہے بیکار ہمیں غم ہوتا ہے
جاوید اختر