EN हिंदी
سچ بولنا چاہیں بھی تو بولا نہیں جاتا | شیح شیری
sach bolna chahen bhi to bola nahin jata

غزل

سچ بولنا چاہیں بھی تو بولا نہیں جاتا

اظہر نیر

;

سچ بولنا چاہیں بھی تو بولا نہیں جاتا
جھوٹوں کے لئے شہر بھی چھوڑا نہیں جاتا

تم کتنا ہی عہدوں سے نوازو ہمیں لیکن
نفرت کا شجر ہم سے تو بویا نہیں جاتا

سوچو تو جوانی کبھی واپس نہیں آتی
دیکھو تو کبھی آ کے بڑھاپا نہیں جاتا

دل پر تو بہت زخم زمانے کے لگے ہیں
خود داری سے لیکن کبھی رویا نہیں جاتا

دنیا بھی سکوں سے کبھی رہنے نہیں دیتی
نوحہ بھی کبھی اپنوں کا لکھا نہیں جاتا

پہرے مرے ہونٹوں پہ لگا رکھے ہیں اس نے
چاہوں میں گلا کرنا تو بولا نہیں جاتا

تنکے بھی نہیں چھوڑے ہیں نیرؔ کسی گھر کے
سیلاب وہ آیا ہے کہ دیکھا نہیں جاتا