EN हिंदी
صبر و سکوں کہاں ہے ترے انتظار میں | شیح شیری
sabr-o-sukun kahan hai tere intizar mein

غزل

صبر و سکوں کہاں ہے ترے انتظار میں

جوہر زاہری

;

صبر و سکوں کہاں ہے ترے انتظار میں
دل اختیار میں نہ نظر اختیار میں

فرقت کی بات تک بھی گوارہ نہ تھی جسے
تارے وہ گن رہا ہے شب انتظار میں

اللہ رے یہ بادۂ رنگیں کی شوخیاں
زاہد کو پینی پڑ گئی اب کی بہار میں

یاد جمال دوست کے قربان جائیے
تسکین پا رہا ہوں دل بے قرار میں

جب تم ہو میرے پاس خزاں بھی بہار ہے
تم ہی نہیں تو کیسے لگے دل بہار میں

جوہرؔ وہ آج آئے ہیں تھامے ہوئے جگر
کتنا اثر ہے نالۂ بے اختیار میں