صبر کے دریا میں جب آ جائے گا
دل غموں سے خود ابھرتا جائے گا
ہم ہوئے برباد گر تو دیکھنا
کچھ سبب تم سے بھی پوچھا جائے گا
حشر کے دن بھی ہماری روح کو
آپ کے کوچے میں ڈھونڈا جائے گا
توڑ دے گا سب حدوں کو ایک دن
بہتے پانی کو جو روکا جائے گا
آج کے پل کیوں بگاڑیں فکر میں
کل جو ہوگا کل ہی سوچا جائے گا

غزل
صبر کے دریا میں جب آ جائے گا
دنیش ٹھاکر