EN हिंदी
صبر کے دریا میں جب آ جائے گا | شیح شیری
sabr ke dariya mein jab aa jaega

غزل

صبر کے دریا میں جب آ جائے گا

دنیش ٹھاکر

;

صبر کے دریا میں جب آ جائے گا
دل غموں سے خود ابھرتا جائے گا

ہم ہوئے برباد گر تو دیکھنا
کچھ سبب تم سے بھی پوچھا جائے گا

حشر کے دن بھی ہماری روح کو
آپ کے کوچے میں ڈھونڈا جائے گا

توڑ دے گا سب حدوں کو ایک دن
بہتے پانی کو جو روکا جائے گا

آج کے پل کیوں بگاڑیں فکر میں
کل جو ہوگا کل ہی سوچا جائے گا