EN हिंदी
سبھی کو خواہش تسخیر شوق حکمرانی ہے | شیح شیری
sabhi ko KHwahish-e-tasKHir-e-shauq-e-hukmarani hai

غزل

سبھی کو خواہش تسخیر شوق حکمرانی ہے

ذاکر خان ذاکر

;

سبھی کو خواہش تسخیر شوق حکمرانی ہے
ہمیں لگتا ہے اپنا دل نہیں اک راجدھانی ہے

یہیں تحریر ہے لمحات سربستہ کے افسانے
کتاب زندگی کے ہر ورق پر اک کہانی ہے

شکست و ریخت کا منظر مری آنکھوں میں رہنے دو
مجھے اپنے ہی خوابوں کی ابھی قیمت چکانی ہے

تعلق ٹوٹ جانے سے محبت مر نہیں جاتی
یہ وہ دریا ہے جس میں بس روانی ہی روانی ہے

یہ میرے اشک آوارہ سیہ راتوں میں جگنو ہیں
سجا لے اپنی پلکوں پر انہیں میں ضو فشانی ہے

ذرا بدلے نہیں ہیں گاؤں سے ہم شہر میں آ کر
ہمارے خون میں ذاکر وہی سج دھج پرانی ہے