EN हिंदी
سب نے مجھ ہی کو در بدر دیکھا | شیح شیری
sab ne mujh hi ko dar-ba-dar dekha

غزل

سب نے مجھ ہی کو در بدر دیکھا

تابش دہلوی

;

سب نے مجھ ہی کو در بدر دیکھا
بے گھری نے مرا ہی گھر دیکھا

بند آنکھوں سے دیکھ لی دنیا
ہم نے کیا کچھ نہ دیکھ کر دیکھا

کہیں موج نمو رکی تو نہیں
شاخ سے پھول توڑ کر دیکھا

خود بھی تصویر بن گئی نظریں
ایک صورت کو اس قدر دیکھا

ہم نے اس نے ہزار شیوہ کو
کتنی نظروں سے اک نظر دیکھا

اب نمو پائیں گے دلوں کے زخم
ہم نے اک پھول شاخ پر دیکھا