سب مطمئن تھے صبح کا اخبار دیکھ کر
خائف تھے ہم نوشتۂ دیوار دیکھ کر
منصف گواہ حد ہے کہ مظلوم بک گئے
قیمت لگی جو ظرف خریدار دیکھ کر
میں بوریا نشین غریب الوطن فقیر
حیراں تھا شان و شوکت دربار دیکھ کر
ناواقف رسوم حضوری تھا کہ گیا
سب دم بخود تھے جرأت اظہار دیکھ کر
ایسا نہیں کہ سب تھے حقائق سے نابلد
بس بولتے تھے چشم شرر بار دیکھ کر
ترک توہمات نے بے فیض کر دیا
بھٹکے تھے ہم بھی جبہ و دستار دیکھ کر
کوشش میں کرتا رہتا ہوں غزلوں میں اپنی تاجؔ
باتیں بناؤں چشم و رخ یار دیکھ کر

غزل
سب مطمئن تھے صبح کا اخبار دیکھ کر
حسین تاج رضوی