سب لطف ہے خاک زندگی کا
ہو خانہ خراب عاشقی کا
ہر وقت کی ضد بری ہے دیکھو
کہنا بھی کیا کرو کسی کا
یوں داد وہ دیتے ہیں وفا کی
یہ کام نہیں ہے آدمی کا
دل کش نہ ہوں کیوں نسیمؔ کے شعر
شاگرد ہے داغؔ دہلوی کا

غزل
سب لطف ہے خاک زندگی کا
نسیم بھرتپوری
غزل
نسیم بھرتپوری
سب لطف ہے خاک زندگی کا
ہو خانہ خراب عاشقی کا
ہر وقت کی ضد بری ہے دیکھو
کہنا بھی کیا کرو کسی کا
یوں داد وہ دیتے ہیں وفا کی
یہ کام نہیں ہے آدمی کا
دل کش نہ ہوں کیوں نسیمؔ کے شعر
شاگرد ہے داغؔ دہلوی کا