سب کو اپنے ذہن سے جھٹکا خود کو یاد کیا
لیکن ایسا سب کچھ لٹ جانے کے بعد کیا
اس کو اس کی اپنی قربت نے سرشار رکھا
مجھے تو شاید میرے ہجر نے ہی برباد کیا
میں بھی خالی ہو کر اپنے گھر لوٹ آیا ہوں
اس نے بھی اک ویرانے کو جا آباد کیا
کس شفقت میں گندھے ہوئے مولا ماں باپ دیے
کیسی پیاری روحوں کو میری اولاد کیا
عشق میں انجمؔ لے ڈوبی ہے تھوڑی سی تاخیر
جنموں پہلے جو واجب تھا وہ مابعد کیا
غزل
سب کو اپنے ذہن سے جھٹکا خود کو یاد کیا
انجم سلیمی