EN हिंदी
سب کہتے ہیں دیکھ اس کو سر راہ زمیں پر | شیح شیری
sab kahte hain dekh usko sar-e-rah zamin par

غزل

سب کہتے ہیں دیکھ اس کو سر راہ زمیں پر

جرأت قلندر بخش

;

سب کہتے ہیں دیکھ اس کو سر راہ زمیں پر
''کس راہ سے آیا یہ اتر ماہ زمیں پر''

بیمار کی تیرے تو کہانی ہے بڑی پر
قصہ ہے اب اک دم میں ہی کوتاہ زمیں پر

تو چھت پہ چڑھا اس کے ہے ایسا کہ بس آخر
چھوڑے گی اتروا کے تری چاہ زمیں پر

یہ وہ دل مضطر ہے کہ جوں برق تپیدہ
گاہے بہ فلک آئے نظر گاہ زمیں پر

کچھ سوچ کے بس کانپنے لگتا ہوں میں جرأتؔ
پڑتا ہے قدم زور سے جب آہ زمیں پر