EN हिंदी
سب گھروں میں تو چراغوں کا اجالا ہوگا | شیح شیری
sab gharon mein to charaghon ka ujala hoga

غزل

سب گھروں میں تو چراغوں کا اجالا ہوگا

ستیہ نند جاوا

;

سب گھروں میں تو چراغوں کا اجالا ہوگا
لیکن افسردہ فقط رات کا چہرا ہوگا

ساری پرچھائیاں گوشوں میں دبک جائیں گی
سورج ابھرے گا تو یہ گاؤں اکیلا ہوگا

ہم تو وابستہ رہے غم سے وفا کے مارے
غم نے کیا جانئے کیوں کر ہمیں چاہا ہوگا

جب کھلی ہوں گی تمنا کے شجر پر کلیاں
دشت امید میں طوفان سا اٹھا ہوگا

کوئی سایہ سا ہے چپ چاپ دریچے میں کھڑا
اپنی الفت کا ہی شاید وہ ہیولیٰ ہوگا