EN हिंदी
ساز ہستی میں کچھ صدا ہی نہیں | شیح شیری
saz-e-hasti mein kuchh sada hi nahin

غزل

ساز ہستی میں کچھ صدا ہی نہیں

وامق جونپوری

;

ساز ہستی میں کچھ صدا ہی نہیں
ایک محشر ہے جو بپا ہی نہیں

کس قدر ہے گداگروں کا ہجوم
تیرے کوچے میں راستا ہی نہیں

رہبری کا انہیں بھی سودا ہے
راہ میں جن کا نقش پا ہی نہیں

کہہ رہا ہوں زباں نہ کھلواؤ
بات کے زخم کی دوا ہی نہیں

جو ہنسا وہ ہنسا گیا وامقؔ
یہ مقولہ غلط ہوا ہی نہیں