ساتھ کس کو چاہیے اب دھوپ کا
ٹھنڈ میں لیں گے مزہ سب دھوپ کا
بٹ گئے ہیں مذہبوں میں سب یہاں
کوئی بتلائے تو مذہب دھوپ کا
مشکلوں میں ساتھ کوئی بھی نہیں
آج سمجھے ہم تو مطلب دھوپ کا
گرم موسم سے پریشاں سب ہوئے
جسم ٹھنڈا کر دے اے رب دھوپ کا
چھانو گھر سے اوڑھ کر نکلا کرو
کیا پتہ موسم ڈھلے کب دھوپ کا
پڑھ کے آئیں پھر نیا کوئی سبق
کھل گیا ہے دیکھو مطلب دھوپ کا
چھانو تب حاصل ہوئی مجھ کو احدؔ
طے کیا ہر دن سفر جب دھوپ کا
غزل
ساتھ کس کو چاہیے اب دھوپ کا
امت احد