EN हिंदी
سارا عالم دھواں دھواں کیوں ہے | شیح شیری
sara aalam dhuan dhuan kyun hai

غزل

سارا عالم دھواں دھواں کیوں ہے

احمد شاہد خاں

;

سارا عالم دھواں دھواں کیوں ہے
ہر طرف آہ اور فغاں کیوں ہے

بند ہے آج کیا در رحمت
ہر دعا میری رائیگاں کیوں ہے

پی لیا کیا ستم نے آب حیات
خوف سے بند ہر زباں کیوں ہے

ساتھ چلتی ہے میرے ہر جانب
اس قدر برق مہرباں کیوں ہے

آ کے ساحل پہ کون ڈوب گیا
موج کی ہر ادا جواں کیوں ہے

جسم ہے روح مر چکی کب کی
مرگ پہ زیست کا گماں کیوں ہے

جب فنا ہی نصیب ہے سب کا
پھر یہ ہنگامۂ جہاں کیوں ہے