EN हिंदी
ساقیا ہے یہ جام کا عالم | شیح شیری
saqiya hai ye jam ka aalam

غزل

ساقیا ہے یہ جام کا عالم

نواب سلیمان شکوہ

;

ساقیا ہے یہ جام کا عالم
جیسے ماہ تمام کا عالم

کبک رفتار اپنی بھول گئے
دیکھو اس کے خرام کا عالم

اب خدا پھر ہمیں نہ دکھلائے
شب ہجراں کی شام کا عالم

تجھ پہ ہے ان دنوں میں نام خدا
کچھ عجب دھوم دھام کا عالم