ساقیا ہے یہ جام کا عالم
جیسے ماہ تمام کا عالم
کبک رفتار اپنی بھول گئے
دیکھو اس کے خرام کا عالم
اب خدا پھر ہمیں نہ دکھلائے
شب ہجراں کی شام کا عالم
تجھ پہ ہے ان دنوں میں نام خدا
کچھ عجب دھوم دھام کا عالم
غزل
ساقیا ہے یہ جام کا عالم
نواب سلیمان شکوہ