EN हिंदी
ساقیا ایک نظر جام سے پہلے پہلے | شیح شیری
saqiya ek nazar jam se pahle pahle

غزل

ساقیا ایک نظر جام سے پہلے پہلے

احمد فراز

;

ساقیا ایک نظر جام سے پہلے پہلے
ہم کو جانا ہے کہیں شام سے پہلے پہلے

نو گرفتار وفا سعئ رہائی ہے عبث
ہم بھی الجھے تھے بہت دام سے پہلے پہلے

خوش ہو اے دل کہ محبت تو نبھا دی تو نے
لوگ اجڑ جاتے ہیں انجام سے پہلے پہلے

اب ترے ذکر پہ ہم بات بدل دیتے ہیں
کتنی رغبت تھی ترے نام سے پہلے پہلے

سامنے عمر پڑی ہے شب تنہائی کی
وہ مجھے چھوڑ گیا شام سے پہلے پہلے

کتنا اچھا تھا کہ ہم بھی جیا کرتے تھے فرازؔ
غیر معروف سے گمنام سے پہلے پہلے