EN हिंदी
ساقیا ایسا پلا دے مے کا مجھ کو جام تلخ | شیح شیری
saqiya aisa pila de mai ka mujhko jam talKH

غزل

ساقیا ایسا پلا دے مے کا مجھ کو جام تلخ

حقیر

;

ساقیا ایسا پلا دے مے کا مجھ کو جام تلخ
زندگی دشوار ہو اور ہو مجھے آرام تلخ

میں تو شیریں تر شکر سے بھی سمجھتا ہوں اسے
جب وہ دیتے ہیں برا کہہ کر مجھے دشنام تلخ

بزم مے میں ذکر تک آنے نہیں دیتے ہیں وہ
ہے ہمارا نام گویا زہر کا اک جام تلخ

کیا سبب لیتے نہیں وہ نام تک میرا کبھی
خوف اس کا ہے نہ ہو جائیں زبان و کام تلخ

عشق کے پھندے سے بچئے اے حقیرؔ خستہ دل
اس کا ہے آغاز شیریں اور ہے انجام تلخ