EN हिंदी
ساقئ رنگیں ادا تھا بادۂ گلفام تھا | شیح شیری
saqi-e-rangin-ada tha baada-e-gulfam tha

غزل

ساقئ رنگیں ادا تھا بادۂ گلفام تھا

رشید شاہجہانپوری

;

ساقئ رنگیں ادا تھا بادۂ گلفام تھا
ناصح مشفق لحاظ توبہ مشکل کام تھا

جو تجلی آشنا تھا جلوہ گاہ عام میں
وہ نگاہیں تھیں ہماری یا دل ناکام تھا

میرا افسانہ سنایا قیس نے فرہاد نے
اب بھی میں بدنام ہوں پہلے بھی بدنام تھا

ان کی محفل میں فقط میں ہی نہ تھا حسرت زدہ
شمع بھی افسردہ تھی پروانہ بھی ناکام تھا

کیا سناؤں آپ کو افسانۂ راہ وفا
مختصر یہ ہے کہ میں ناکام ہوں ناکام تھا

اب ہمیں وہ دن وہ راتیں یاد آتی ہیں رشیدؔ
کوئے جاناں کی بہاریں تھیں دل خوش کام تھا