سامنے ہے جو اسے لوگ برا کہتے ہیں
جس کو دیکھا ہی نہیں اس کو خدا کہتے ہیں
زندگی کو بھی صلہ کہتے ہیں کہنے والے
جینے والے تو گناہوں کی سزا کہتے ہیں
فاصلے عمر کے کچھ اور بڑھا دیتی ہے
جانے کیوں لوگ اسے پھر بھی دوا کہتے ہیں
چند معصوم سے پتوں کا لہو ہے فاکرؔ
جس کو محبوب کی ہاتھوں کی حنا کہتے ہیں
غزل
سامنے ہے جو اسے لوگ برا کہتے ہیں
سدرشن فاخر