EN हिंदी
ساحل سے بیچ سمندر گہرا پانی | شیح شیری
sahil se bich samundar gahra pani

غزل

ساحل سے بیچ سمندر گہرا پانی

کرشن کمار طورؔ

;

ساحل سے بیچ سمندر گہرا پانی
گھر مٹی گھر سے باہر گہرا پانی

یہ اسرار ہے ظاہر اس کے ہونے کا
منظر ہو یا پس منظر گہرا پانی

دل کو کیا دیکھتے ہو اے دیکھنے والو
باہر خشکی اور اندر گہرا پانی

ڈوب کے ہی میں شاید پار نکل جاؤں
میرا کیا میرے اندر گہرا پانی

وقت کب اک سی حالت رہنے دیتا ہے
ہو جاتا ہے ریت اکثر گہرا پانی

آسمان پر چاند چمکتا ہے خالی
نیچے ہے پوشیدہ گوہر گہرا پانی

بے پایاں کرتا ہوں طورؔ اپنے کو میں
اک خالی طشت میں بھر کر گہرا پانی