صاحب کے ہرزہ پن سے ہر ایک کو گلہ ہے
میں جو نباہتا ہوں میرا ہے حوصلہ ہے
چودہ یہ خانوادے ہیں چار پیر تن میں
چشتیہ سب سے اچھے یہ زور سلسلہ ہے
پھر کچھ گئے ہوؤں کی مطلق خبر نہ پائے
کیا جانیے کدھر کو جاتا یہ قافلہ ہے
بار گراں اٹھانا کس واسطے عزیزو
ہستی سے کچھ عدم تک تھوڑا ہی فاصلہ ہے
دے گالیاں ہزاروں سن مطلع اس غزل کا
کہنے لگے کہ انشاؔ اس کا یہ صلہ ہے

غزل
صاحب کے ہرزہ پن سے ہر ایک کو گلہ ہے
انشاءؔ اللہ خاں