EN हिंदी
صاحب کے ہرزہ پن سے ہر ایک کو گلہ ہے | شیح شیری
sahab ke harza-pan se har ek ko gila hai

غزل

صاحب کے ہرزہ پن سے ہر ایک کو گلہ ہے

انشاءؔ اللہ خاں

;

صاحب کے ہرزہ پن سے ہر ایک کو گلہ ہے
میں جو نباہتا ہوں میرا ہے حوصلہ ہے

چودہ یہ خانوادے ہیں چار پیر تن میں
چشتیہ سب سے اچھے یہ زور سلسلہ ہے

پھر کچھ گئے ہوؤں کی مطلق خبر نہ پائے
کیا جانیے کدھر کو جاتا یہ قافلہ ہے

بار گراں اٹھانا کس واسطے عزیزو
ہستی سے کچھ عدم تک تھوڑا ہی فاصلہ ہے

دے گالیاں ہزاروں سن مطلع اس غزل کا
کہنے لگے کہ انشاؔ اس کا یہ صلہ ہے