EN हिंदी
صاف آئینہ ہے کیوں مجھے دھندلا دکھائی دے | شیح شیری
saf aaina hai kyun mujhe dhundla dikhai de

غزل

صاف آئینہ ہے کیوں مجھے دھندلا دکھائی دے

زبیر فاروقؔ

;

صاف آئینہ ہے کیوں مجھے دھندلا دکھائی دے
گر عکس ہے یہ میرا تو مجھ سا دکھائی دے

مجھ کو تو مار ڈالے گا میرا اکیلا پن
اس بھیڑ میں کوئی تو شناسا دکھائی دے

برباد مجھ کو دیکھنا چاہے ہر ایک آنکھ
مل کر رہوں گا خاک میں ایسا دکھائی دے

یہ آسماں پہ دھند سی چھائی ہوئی ہے کیا
گر ابر ہے تو ہم کو برستا دکھائی دے

یہ مجھ کو کس مقام پہ لے آئی زندگی
یا رب کوئی فرار کا رستہ دکھائی دے

فاروقؔ دل کا حال میں جا کر کسے کہوں
ہر چہرہ مجھ کو اپنا ہی چہرہ دکھائی دے