روح کو قالب کے اندر جاننا مشکل ہوا
لفظ میں احساس کو پہچاننا مشکل ہوا
لے اڑی پتے ہوا تو شاخ گل بے بس ہوئی
پھول پر سائے کی چادر تاننا مشکل ہوا
اپنے خلوت خانۂ دل سے جو نکلے تو ہمیں
سب کے غم میں اپنا غم بھی جاننا مشکل ہوا
وقت نے جب آئنہ ہم کو دکھایا رو پڑے
اپنی صورت آپ ہی پہچاننا مشکل ہوا
اس مشینی عہد میں کیا ذات کیا عرفان ذات
آدمی کو آدمی گرداننا مشکل ہوا
جستجوئے لعل و گوہر سے بھی باز آئے وہ لوگ
خرمن خاشاک جن سے چھاننا مشکل ہوا
دل نہ چھوٹا کیجیے نا قدریٔ احباب پر
عیب جویوں کو ہنر پہچاننا مشکل ہوا
کیا کریں جاویدؔ اس بہروپیوں کے دور میں
گل کو گل کانٹے کو کانٹا ماننا مشکل ہوا
غزل
روح کو قالب کے اندر جاننا مشکل ہوا
عبد اللہ جاوید