EN हिंदी
رو بہ رو ہیں وہ دیکھتا کیا ہے | شیح شیری
ru-ba-ru hain wo dekhta kya hai

غزل

رو بہ رو ہیں وہ دیکھتا کیا ہے

یونس غازی

;

رو بہ رو ہیں وہ دیکھتا کیا ہے
حال دل کہہ دے سوچتا کیا ہے

ہے وفا دل میں یا جفا کیا ہے
صاف کہئے کہ ماجرا کیا ہے

ان کو بھولے ہوئے زمانہ ہوا
پھر یہ پہلو میں درد سا کیا ہے

ہیں بھکاری سبھی ترے در کے
شاہ کیا چیز ہے گدا کیا ہے

میری رسوائی جہاں کے سوا
تیری شہرت میں اور کیا کیا ہے

آبرو درد دل کی بڑھ جائے
جب وہ پوچھیں تمہیں ہوا کیا ہے

ان کی آنکھوں میں جھانک کر دیکھوں
میری تقدیر میں لکھا کیا ہے