EN हिंदी
رخ ترا ماہتاب کی صورت | شیح شیری
ruKH tera mahtab ki surat

غزل

رخ ترا ماہتاب کی صورت

سیماب بٹالوی

;

رخ ترا ماہتاب کی صورت
آنکھ جام شراب کی صورت

میری فکر سخن بھی رنگیں ہے
تیرے حسن شباب کی صورت

میری آنکھوں میں آ کے بس جاؤ
ایک رنگین خواب کی صورت

میرے دل پر محیط ہو جاؤ
کیف جام شراب کی صورت

مجھ کو مرغوب ہے تری آواز
نغمہ ہائے رباب کی صورت

جن کے سر میں ہوا سمائی تھی
مٹ گئے وہ حباب کی صورت

ان کی میری مثال ہے سیمابؔ
شبنم و آفتاب کی صورت