رخ ترا ماہتاب کی صورت
آنکھ جام شراب کی صورت
میری فکر سخن بھی رنگیں ہے
تیرے حسن شباب کی صورت
میری آنکھوں میں آ کے بس جاؤ
ایک رنگین خواب کی صورت
میرے دل پر محیط ہو جاؤ
کیف جام شراب کی صورت
مجھ کو مرغوب ہے تری آواز
نغمہ ہائے رباب کی صورت
جن کے سر میں ہوا سمائی تھی
مٹ گئے وہ حباب کی صورت
ان کی میری مثال ہے سیمابؔ
شبنم و آفتاب کی صورت

غزل
رخ ترا ماہتاب کی صورت
سیماب بٹالوی