رخ روشن پہ صفا لوٹ گئی
زلف پر کالی بلا لوٹ گئی
سن کے گلشن میں مرے نالہ و آہ
بلبل نغمہ سرا لوٹ گئی
اس بت مست پہ مے خانہ میں
دختر رز بخدا لوٹ گئی
ہم نہ مرتے اس ادا پر لیکن
پاؤں پر آ کے قضا لوٹ گئی
تنگ ہوں اپنی طبیعت سے میں
جو حسین اس کو ملا لوٹ گئی
اے سخیؔ خوب غزل تو نے کہی
سن کے طبع شعرا لوٹ گئی

غزل
رخ روشن پہ صفا لوٹ گئی
سخی لکھنوی