EN हिंदी
رکے ہے آمد و شد میں نفس نہیں چلتا | شیح شیری
ruke hai aamad-o-shud mein nafas nahin chalta

غزل

رکے ہے آمد و شد میں نفس نہیں چلتا

جارج پیش شور

;

رکے ہے آمد و شد میں نفس نہیں چلتا
یہی ہے حکم الٰہی تو بس نہیں چلتا

ہوا کے گھوڑے پہ رہتا ہے وہ سوار مدام
کسی کا اس کے برابر فرس نہیں چلتا

گزشتہ سال جو دیکھا وہ اب کے سال نہیں
زمانہ ایک سا بس ہر برس نہیں چلتا

نہیں ہے ٹوٹے کی بوٹی جہان میں پیدا
شکستہ جب ہوا تار نفس نہیں چلتا