روز روشن رہیں حالات ضروری تو نہیں
چاندنی رات ہو ہر رات ضروری تو نہیں
برق گر جائے اگر گھر بھی جلا سکتی ہے
اس کے پہلو میں ہو برسات ضروری تو نہیں
دامن عشق میں رخشاں ہیں ہزاروں خوشیاں
غم ہی ہو عشق کی سوغات ضروری تو نہیں
مست آنکھوں سے بھی ہم پیاس بجھا سکتے ہیں
بخشش میر خرابات ضروری تو نہیں
ہم کو رونا ہے تو رو لیں گے کہیں بھی جا کر
حسن کی بزم طلسمات ضروری تو نہیں
ان کی یادوں سے تخیل کو سجائے رکھیے
ہو کبھی ان سے ملاقات ضروری تو نہیں
دن بدلتے ہیں تو رشتے بھی بدل جاتے ہیں
عمر بھر ان کی عنایات ضروری تو نہیں
اے شفقؔ آپ ہی کچھ صورت اظہار کریں
ان کی جانب سے چلے بات ضروری تو نہیں

غزل
روز روشن رہیں حالات ضروری تو نہیں
گوپال کرشن شفق