EN हिंदी
روتے روتے کون ہنسا تھا | شیح شیری
rote rote kaun hansa tha

غزل

روتے روتے کون ہنسا تھا

ناصر کاظمی

;

روتے روتے کون ہنسا تھا
بارش میں سورج نکلا تھا

چلتے ہوئے آندھی آئی تھی
رستے میں بادل برسا تھا

ہم جب قصبے میں اترے تھے
سورج کب کا ڈوب چکا تھا

کبھی کبھی بجلی ہنستی تھی
کہیں کہیں چھینٹا پڑتا تھا

تیرے ساتھ ترے ہم راہی
میرے ساتھ مرا رستہ تھا

رنج تو ہے لیکن یہ خوشی ہے
اب کے سفر ترے ساتھ کیا تھا