EN हिंदी
روز جب رات کو بارہ کا گجر ہوتا ہے | شیح شیری
rose jab raat ko barah ka gajar hota hai

غزل

روز جب رات کو بارہ کا گجر ہوتا ہے

دشینتؔ کمار

;

روز جب رات کو بارہ کا گجر ہوتا ہے
یاتناؤں کے اندھیرے میں سفر ہوتا ہے

کوئی رہنے کی جگہ ہے مرے سپنوں کے لئے
وہ گھروندا ہی سہی مٹی کا بھی گھر ہوتا ہے

سر سے سینے میں کبھی پیٹ سے پاؤں میں کبھی
اک جگہ ہو تو کہیں درد ادھر ہوتا ہے

ایسا لگتا ہے کہ اڑ کر بھی کہاں پہنچیں گے
ہاتھ میں جب کوئی ٹوٹا ہوا پر ہوتا ہے

سیر کے واسطے سڑکوں پہ نکل آتے تھے
اب تو آکاش سے پتھراؤ کا ڈر ہوتا ہے