رونے لگے ہیں لوگ رلاتے ہوئے مجھے
میری ہی داستان سناتے ہوئے مجھے
میرے سفر کو اور بھی مشکل زدہ نہ کر
یوں دور تک نہ دیکھ تو جاتے ہوئے مجھے
یارو انا کی جنگ میں اکثر یہی ہوا
وہ ہارتا گیا ہے ہراتے ہوئے مجھے
یہ کون میری ذات پر احسان کر گیا
یہ کون مر گیا ہے بچاتے ہوئے مجھے
اک درد آ کے مجھ میں اچانک ٹھہر گیا
رویا وہ جب گلے سے لگاتے ہوئے مجھے
میں بھی تھکا ہوا تھا سو فوراً ہی بجھ گیا
گزری تھی یہ ہوا بھی بجھاتے ہوئے مجھے
غزل
رونے لگے ہیں لوگ رلاتے ہوئے مجھے
کلدیپ کمار