روگ دل کو لگا گئیں آنکھیں
اک تماشا دکھا گئیں آنکھیں
مل کے ان کی نگاہ جادو سے
دل کو حیراں بنا گئیں آنکھیں
مجھ کو دکھلا کے راہ کوچۂ یار
کس غضب میں پھنسا گئیں آنکھیں
اس نے دیکھا تھا کس نظر سے مجھے
دل میں گویا سما گئیں آنکھیں
محفل یار میں بہ ذوق نگاہ
لطف کیا کیا اٹھا گئیں آنکھیں
حال سنتے وہ کیا مرا حسرتؔ
وہ تو کہئے سنا گئیں آنکھیں
غزل
روگ دل کو لگا گئیں آنکھیں
حسرتؔ موہانی