رو رہی ہے جس طرح یہ شمع پروانے کے بعد
آپ بھی روئیں گے مجھ کو میرے مر جانے کے بعد
گر نہیں ملتی شراب ناب آنسو ہی سہی
کچھ تو پینا چاہیئے فرقت میں غم کھانے کے بعد
رشک جنت بن گیا تھا آپ کے آنے سے گھر
ہو گیا دوزخ سے بدتر پھر چلے جانے کے بعد
کیا خبر ہم بد نصیبوں کو ہے کیا شئے بہار
ہم نے تو گلشن کو دیکھا ہے اجڑ جانے کے بعد
کیا بتائیں تجھ کو واعظ مے کشی کے ہم مزے
آپ ہو جائیں گے معلوم ایک پیمانے کے بعد
رائیگاں ہونے نہ دو اے شوقؔ تم وقت عزیز
یہ وہ شے ہے جو نہیں ملتی ہے کھو جانے کے بعد

غزل
رو رہی ہے جس طرح یہ شمع پروانے کے بعد
شوق دہلوی مکی