EN हिंदी
رو دھو کے سب کچھ اچھا ہو جاتا ہے | شیح شیری
ro-dho ke sab kuchh achchha ho jata hai

غزل

رو دھو کے سب کچھ اچھا ہو جاتا ہے

پرکھر مالوی کانھا

;

رو دھو کے سب کچھ اچھا ہو جاتا ہے
من جیسے روٹھا بچہ ہو جاتا ہے

کتنا گہرا لگتا ہے غم کا ساغر
اشک بہا لوں تو اتھلا ہو جاتا ہے

لوگوں کو بس یاد رہے گا تاج محل
چھپر والا گھر قصہ ہو جاتا ہے

مٹ جاتی ہے مٹی کی سوندھی خوشبو
کہنے کو تو گھر پکا ہو جاتا ہے

نیند کے خواب کھلی آنکھوں سے جب دیکھوں
دل کا اک کونا غصہ ہو جاتا ہے