رو دھو کے سب کچھ اچھا ہو جاتا ہے
من جیسے روٹھا بچہ ہو جاتا ہے
کتنا گہرا لگتا ہے غم کا ساغر
اشک بہا لوں تو اتھلا ہو جاتا ہے
لوگوں کو بس یاد رہے گا تاج محل
چھپر والا گھر قصہ ہو جاتا ہے
مٹ جاتی ہے مٹی کی سوندھی خوشبو
کہنے کو تو گھر پکا ہو جاتا ہے
نیند کے خواب کھلی آنکھوں سے جب دیکھوں
دل کا اک کونا غصہ ہو جاتا ہے

غزل
رو دھو کے سب کچھ اچھا ہو جاتا ہے
پرکھر مالوی کانھا