رند بیتاب ہیں گھنگھور گھٹا چھائی ہے
مے کدے گونج رہے ہیں وہ بہار آئی ہے
بزم اغیار میں اس نے مجھے دریافت کیا
بعد مدت کے اسے یاد مری آئی ہے
کٹ ہی جاتی ہیں کسی طرح ہماری راتیں
غم سلامت رہے وہ مونس تنہائی ہے
قتل کرنے کو مرے آتے ہیں وہ تیغ بدست
میں سمجھتا ہوں مرے حق میں مسیحائی ہے
ان کو یہ ضد ہے نہ دیکھیں گے کبھی میری طرف
میں نے بھی در سے نہ اٹھنے کی قسم کھائی ہے
ہے یہ رندوں کے تعاقب میں کوئی راز عمیق
ورنہ اوروں سے بھی واعظ کی شناسائی ہے
پوچھنے آئے ہیں وہ حال مرا اے حافظؔ
ضعف سے سلب یہاں طاقت گویائی ہے

غزل
رند بیتاب ہیں گھنگھور گھٹا چھائی ہے
محمد ولایت اللہ