EN हिंदी
ردائے وقت میں بس ماہ و سال بنتے ہوئے | شیح شیری
rida-e-waqt mein bas mah-o-sal bunte hue

غزل

ردائے وقت میں بس ماہ و سال بنتے ہوئے

آیوش چراغ

;

ردائے وقت میں بس ماہ و سال بنتے ہوئے
اک عمر کاٹ دی تیرا خیال بنتے ہوئے

یہ رنگ اس کا پسندیدہ رنگ تھا ماہی
میں آج رونے لگا ایک شال بنتے ہوئے

اسی زمین کو ترتیب سے بنانا ہے
ندی کے دھاگوں سے شہروں کی کھال بنتے ہوئے

مجھے تڑپتی اڑانوں کی یاد آتی ہے
تمہیں بھی یاد کچھ آتا ہے جال بنتے ہوئے

ذرا سا عزم تھا پوشاک خود بناؤں گا
گزر گئے ہیں مگر کتنے سال بنتے ہوئے

وہ کوکھ بھی نہ بچی وحشیوں کے ہاتھوں سے
سفید اون ہوا لال لال بنتے ہوئے