EN हिंदी
ریت بھری ہے ان آنکھوں میں آنسو سے تم دھو لینا | شیح شیری
ret bhari hai in aankhon mein aansu se tum dho lena

غزل

ریت بھری ہے ان آنکھوں میں آنسو سے تم دھو لینا

بشیر بدر

;

ریت بھری ہے ان آنکھوں میں آنسو سے تم دھو لینا
کوئی سوکھا پیڑ ملے تو اس سے لپٹ کے رو لینا

اس کے بعد بہت تنہا ہو جیسے جنگل کا رستہ
جو بھی تم سے پیار سے بولے ساتھ اسی کے ہو لینا

کچھ تو ریت کی پیاس بجھاؤ جنم جنم کی پیاسی ہے
ساحل پر چلنے سے پہلے اپنے پاؤں بھگو لینا

میں نے دریا سے سیکھی ہے پانی کی یہ پردہ داری
اوپر اوپر ہنستے رہنا گہرائی میں رو لینا

روتے کیوں ہو دل والوں کی قسمت ایسی ہوتی ہے
ساری رات یوں ہی جاگو گے دن نکلے تو سو لینا