EN हिंदी
ریگ رواں پہ نقش کف پا نہ دیکھنا | شیح شیری
reg-e-rawan pe naqsh-e-kaf-e-pa na dekhna

غزل

ریگ رواں پہ نقش کف پا نہ دیکھنا

شفقت تنویر مرزا

;

ریگ رواں پہ نقش کف پا نہ دیکھنا
آئینۂ ضمیر میں چہرا نہ دیکھنا

بے صرفہ ہے لہو کی تمازت مرے لیے
اسرار جسم و جاں کو برہنہ نہ دیکھنا

جو آنسوؤں کے لعل و جواہر بکھیر دے
اس ایک موج درد کو اٹھتا نہ دیکھنا

راتوں کا چین دن کا سکوں ہو اگر عزیز
چلتا ہے ساتھ ساتھ جو سایہ نہ دیکھنا

ہے شب کی آستیں میں گناہوں کی روشنی
زخم نظر سے صورت زیبا نہ دیکھنا

ہم بھی فصیل شہر کے سائے میں آ رکے
وا ہو در مراد تو صحرا نہ دیکھنا

یہ احتیاط وضع جنوں ہی نہیں مگر
راہ وفا میں اپنے کو بیگانہ دیکھنا

ہر شاخ پر جلے ہوئے لمحوں کی راکھ ہے
فصل بہار زخم تمنا نہ دیکھنا