روشنی لٹکی ہوئی تلوار سی
حسن افزا زندگی خوں خوار سی
خوشبوؤں کی نرم ہم آغوشیاں
درمیاں اک آہنی دیوار سی
سامنے صد رنگ نسخے، مشورے
زندگی صدیوں سے کچھ بیمار سی
کالی آنکھوں میں شہابی کروٹیں
کوئی خواہش رات میں بیدار سی
محو سے ہوتے ہوئے اخباری شور
یاد کی آہٹ اچانک تار سی
اونگھتی سی ہر طرف بیداریاں
آنکھ اس کی ہر طرح ہشیار سی
دل وہی برباد اور صدیوں کی گرد
وقت کی ہر فتح بھی بیکار سی
غزل
روشنی لٹکی ہوئی تلوار سی
ذکاء الدین شایاں