روشنی کیا پڑی ہے کمرے میں
دھول اڑنے لگی ہے کمرے میں
مجھ کو گھیرے ہوئے ہے میرا وجود
یہ حقیقت کھلی ہے کمرے میں
مجھ کو باہر کہیں نکلنا ہے
رات ہونے لگی ہے کمرے میں
اپنی سانسوں کو سن رہا ہوں میں
کس قدر خامشی ہے کمرے میں
اک ذرا سا ترا خیال آیا
روشنی ہو گئی ہے کمرے میں

غزل
روشنی کیا پڑی ہے کمرے میں
سنیل آفتاب