EN हिंदी
روشنی کیا پڑی ہے کمرے میں | شیح شیری
raushni kya paDi hai kamre mein

غزل

روشنی کیا پڑی ہے کمرے میں

سنیل آفتاب

;

روشنی کیا پڑی ہے کمرے میں
دھول اڑنے لگی ہے کمرے میں

مجھ کو گھیرے ہوئے ہے میرا وجود
یہ حقیقت کھلی ہے کمرے میں

مجھ کو باہر کہیں نکلنا ہے
رات ہونے لگی ہے کمرے میں

اپنی سانسوں کو سن رہا ہوں میں
کس قدر خامشی ہے کمرے میں

اک ذرا سا ترا خیال آیا
روشنی ہو گئی ہے کمرے میں