EN हिंदी
روشنی کے ساز و ساماں ڈھونڈھتا پھرتا تھا میں | شیح شیری
raushni ke saz-o-saman DhunDhta phirta tha main

غزل

روشنی کے ساز و ساماں ڈھونڈھتا پھرتا تھا میں

کلدیپ کمار

;

روشنی کے ساز و ساماں ڈھونڈھتا پھرتا تھا میں
ان دنوں اک چاند کی تعمیر میں الجھا تھا میں

آخری منظر ہی شب کا ہاتھ لگ پایا مرے
کل تری محفل میں تھوڑا دیر سے پہنچا تھا میں

اس پرانے گھر کی وہ دیوار اب کے گر گئی
ہاں وہی دیوار جس پر اب تلک لکھا تھا میں

اس کی باہوں سے نکل آیا بھی تھا میرا بدن
اور اس کے سینے میں اب تک کہیں لپٹا تھا میں

عمر بھر کی مشکلیں ہنس کر کے میں نے پار کی
اک خوشی مجھ کو ملی تھی بس تبھی رویا تھا میں

وہ مرے ٹوٹے ہوئے کرچوں کو کب تک جوڑتا
تھوڑا تھوڑا کر کے سارے گھر میں ہی بکھرا تھا میں

پوچھئے مت کیا سکون مستقل تھا قبر میں
مدتوں کے بعد ایسی نیند میں سویا تھا میں