EN हिंदी
روشنی کے روپ میں خوشبو میں یا رنگوں میں آ | شیح شیری
raushni ke rup mein KHushbu mein ya rangon mein aa

غزل

روشنی کے روپ میں خوشبو میں یا رنگوں میں آ

مظفر وارثی

;

روشنی کے روپ میں خوشبو میں یا رنگوں میں آ
میں تجھے پہچان لوں گا کتنے ہی چہروں میں آ

بند آنکھوں میں بھی کیا ہوگی تری بے پردگی
چھین لے مجھ سے یہ نیندیں یا مرے خوابوں میں آ

ناچ اٹھے رقاصۂ جاں دھڑکنوں کی تھاپ پر
ساز ہاتھوں میں اٹھائے دل کے سناٹوں میں آ

تو جو شرماتا ہے میرے سامنے آتے ہوئے
اوڑھ لے میرا تصور پھر مری باہوں میں آ

کر دیے ہیں زندگی نے مختلف حصے مرے
مجھ سے ملنا ہے اگر بٹ کر کئی سایوں میں آ

شہر میں بھی خاک اڑاتی پھر رہی ہیں وحشتیں
چھوڑ ویرانے مظفرؔ اب گلی کوچوں میں آ