EN हिंदी
روشنی کا قالب جب تیرگی میں ڈھلتا ہے | شیح شیری
raushni ka qalib jab tirgi mein Dhalta hai

غزل

روشنی کا قالب جب تیرگی میں ڈھلتا ہے

یحیٰ خالد

;

روشنی کا قالب جب تیرگی میں ڈھلتا ہے
خواہشوں کے سینے میں میرا دل مچلتا ہے

ریگزار سوچوں کا سورجوں کی زد میں ہے
جسم آرزوؤں کا ہولے ہولے جلتا ہے

جب بھی کوئی ہم راہی ساتھ چھوڑ جاتا ہے
مدتوں خیال اس کا ساتھ ساتھ چلتا ہے

عمر بھر کی قسمت کب اتنا تو ٹھہر جاتا
جتنا ایک مفلس کے گھر چراغ جلتا ہے

انتظار کا صحرا پھیلتا ہی جاتا ہے
اک سراب بن کر وہ راستے بدلتا ہے