روشنی کا قالب جب تیرگی میں ڈھلتا ہے
خواہشوں کے سینے میں میرا دل مچلتا ہے
ریگزار سوچوں کا سورجوں کی زد میں ہے
جسم آرزوؤں کا ہولے ہولے جلتا ہے
جب بھی کوئی ہم راہی ساتھ چھوڑ جاتا ہے
مدتوں خیال اس کا ساتھ ساتھ چلتا ہے
عمر بھر کی قسمت کب اتنا تو ٹھہر جاتا
جتنا ایک مفلس کے گھر چراغ جلتا ہے
انتظار کا صحرا پھیلتا ہی جاتا ہے
اک سراب بن کر وہ راستے بدلتا ہے

غزل
روشنی کا قالب جب تیرگی میں ڈھلتا ہے
یحیٰ خالد