روشنی ہونے لگی ہے مجھ میں
کوئی شے ٹوٹ رہی ہے مجھ میں
میرے چہرے سے عیاں کچھ بھی نہیں
یہ کمی ہے تو کمی ہے مجھ میں
بات یہ ہے کہ بیاں کیسے کروں
ایک عورت بھی چھپی ہے مجھ میں
اب کسی ہاتھ میں پتھر بھی نہیں
اور اک نیکی بچی ہے مجھ میں
بھیگے لفظوں کی ضرورت کیا تھی
ایسی کیا آگ لگی ہے مجھ میں

غزل
روشنی ہونے لگی ہے مجھ میں
رؤف رضا