EN हिंदी
روشنی ہونے لگی ہے مجھ میں | شیح شیری
raushni hone lagi hai mujh mein

غزل

روشنی ہونے لگی ہے مجھ میں

رؤف رضا

;

روشنی ہونے لگی ہے مجھ میں
کوئی شے ٹوٹ رہی ہے مجھ میں

میرے چہرے سے عیاں کچھ بھی نہیں
یہ کمی ہے تو کمی ہے مجھ میں

بات یہ ہے کہ بیاں کیسے کروں
ایک عورت بھی چھپی ہے مجھ میں

اب کسی ہاتھ میں پتھر بھی نہیں
اور اک نیکی بچی ہے مجھ میں

بھیگے لفظوں کی ضرورت کیا تھی
ایسی کیا آگ لگی ہے مجھ میں